مختصر تعارف

 

خليفہ اول اور مردوں ميں اسلام لانے والے اول عبداللہ المعروف ابوبکر صديق تھے۔ محمد رسول اللہ کے ساتھ نشيب و فراز ديکھے۔ ام المومنين اور مشہور محدثہ حضرت عائشہ صديقہ کے والد تھے۔ بہت کم گو اور صابر تھے۔ رسول اللہ (ص) کي وفات کے بعد مسلمانوں کے خليفہ اول مقرر ہوئے۔ حضرت ابوبکر (رض) کے دور کے شروع ميں فتنہ ارتداد زوروں پر تھا ليکن صديق اکبر کي مستقل مزاجي اور صبر سے اسلام پر خطرناک ترين دور بخير و عافيت ان کي موجودگي ميں ختم ہوا اور مسلمان قوم پر فتوحات کا دروازہ کھل گيا۔

 

 

[ترميم] قبيلہ اور پيشہ

 

صديق اکبر قبيلہ قريش کي شاخ تيم سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا پيشہ تجارت تھا۔

 

رسول اکرم (ص) کے ہمراہ ہجرت کي۔ انہوں نے اپني تمام دولت راہ خدا ميں خرچ کر دي۔ اسلام لانے کے بعد آپ کي زيادہ عمر حضرت محمد (ص) کي صحبت ميں گزري۔ محمد (ص) کے آخري ايام ميں آپ (رض) کو ہي امامت کے فرائض سونپے گئے۔ پھر وفات رسول اللہ (ص) کے بعد آپ (رض) ہي کو مدينہ کي سلطنت اسلاميہ کا پہلا خليفہ منتخب کيا گيا۔

 

نہايت سادہ دل صابر اور اللہ اور اللہ کے رسول (ص) کے پيروي کرنے والے تھے۔ انتہائي پُر آشوب دور ميں بھي آپ نے اسامہ بن زيد کے لشکر کو سرحد عرب پر سب صحابہ کي مخالفت کے باوجود رد نہ کيا کہ رسول اللہ (ص) نے اس لشکر کي روانگي کا حکم ديا تھا۔ اتباع رسول (ص) ميں آپ کي شدت ہي کي وجہ سے ارتداد کا خاتمہ ہوا۔

 

634 ء ميں ڈھائي سال خلافت کے امور سر انجام دينے کے بعد اپنے خالق حقيقي سے جا ملے اور رسول اللہ (ص) کے پہلو ميں دفن ہوئے۔

 

 

 ابوبکر کي حيات زندگي

 

 

 ابتدائي زندگي

 

 

 اسلام قبول کرنے والے پہلے آدمي

 

 

 زمانۂ خلافت

 

 

 جنگيں

 

 

 قرآن کي ترتيب

 

حضرت محمد صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي زندگي ميں ہي آپ نے مختلف لوگوں کو قرآن پاک کو تحرير کرنے پر مقرر کر رکھا تھا۔ مگر يہ ايک کتابی شکل میں دستیاب نہیں تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں جنگ یمامہ میں بہت سے حفاظ کرام کے شہید ہو جانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے مشورے پر آپ نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو قرآن پاک کو ایک کتابی شکل میں مرتب کرنے کا حکم دیا۔

 

حضرت زید رضی اللہ عنہ نے ان تمام اوراق اور دیگر اشیا جس پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی میں قرآن پاک لکھا گیا تھا جمع کیا اور اس کو ایک کتابی شکل میں جمع کر دیا۔

 

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اسی صحیفہ سے نقول کروا کر دیگر صوبہ جات میں بھجوائی گئیں۔

 

 

 وفات

 

آپ رضی اللہ تعالی عنہ 23اگست 634 میں مدینہ میں فوت ہوءے۔ اپنی وفات سے پہلےآپ رضی اللہ تعالی عنہ نے مسلمانوں کو ترغیب دی کی وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیں۔ لوگوں نے آپ کی ہدایت پر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیا۔

 

وفات کے وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے وہ تمام رقم کو کہ بطور وظیبہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے بیت المال سے دوران خلافت لی تھی اپنی وراثت سے بیت المال کو واپس کر دی۔ وفات کے وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر مبارک 61 سال تھی۔

 

 

مدفن

 

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو وفات کے بعد حضرت محمد کے مزار مبارک میں آپ کے ساتھ دفن کیا گیا۔ جو کہ ایک بہت بڑی سعادت تھی۔ اس طرح دنیا کے ساتھی ایک ہی جگہ پر دفن ہیں۔